Font by Mehr Nastaliq Web

ناز سے کہتے ہیں کس نے مرا جلوہ دیکھا

شفیع بہاری

ناز سے کہتے ہیں کس نے مرا جلوہ دیکھا

شفیع بہاری

ناز سے کہتے ہیں کس نے مرا جلوہ دیکھا

دیکھنے والوں میں جب ہوش نہیں کیا دیکھا

نہ سنا غیر کا قصہ تو سنی بات تری

آنکھیں جب پھیر لیں سب سے ترا جلوہ دیکھا

طلب یار میں اللہ رے وحشت اس کی

دل شوریدہ نے کعبہ نہ کلیسا دیکھا

آ کے کہنے لگے میت پہ کہ جلدی کیا تھی

جائیں جائیں بس آپ کو دیکھا دیکھا

یہ نہیں یاد کہ ہے کب سے محبت لیکن

ایک مدت سے دل زار کو شیدا دیکھا

پڑھ کے خط اور وہ بیزار ہوئے مجھ سے

دیکھا دیکھا مری تقدیر کا لکھا دیکھا

غیر میں عشق کا اس گل کے اثر ہو نہ شفیعؔ

اک کھٹک ہے کہ اسے سوکھ کے کانٹا دیکھا

مأخذ :
  • کتاب : ماہ عید (Pg. 74)
  • Author : سید احمد انور
  • مطبع : مطبع اتحاد، بہار (1924)
  • اشاعت : First

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے