بے حجاب ایسے کہ رخسار چھپاتے بھی نہیں
بے حجاب ایسے کہ رخسار چھپاتے بھی نہیں
اور دیکھے جو کوئی اس کو دکھاتے بھی نہیں
سرمگیں آنکھوں میں سرمہ وہ لگاتے بھی نہیں
ہے جو چلتا ہوا جادو تو جگاتے بھی نہیں
روح بن کر نہ مرے دل میں جگہ کرتے ہیں
نور بن کر مری آنکھوں میں سماتے بھی نہیں
پیچ در پیچ ہے یہ عشق کی منزل اے خضر
جو بھٹکتے ہیں یہاں راہ پر آتے بھی نہیں
یہ تو مانا کہ یہاں آہی نہیں سکتے ہیں
اور جاتے ہیں کہیں آپ کہ جاتے بھی نہیں
میری میت کو وہ ٹھکرا کے یہ فرماتے ہیں
جاؤ یوں روٹھنے والے کو مناتے بھی نہیں
ایک عالم کو وہ بے ہوش کئے دیتے ہیں
اور برقع رخ روشن سے اٹھاتے بھی نہیں
الفت گیسوئے پر پیچ بلا لائے گی
یہ سمجھتے تو کبھی دام میں آتے بھی نہیں
سرد مہری وہ بتوں میں ہے کہ اللہ اللہ
اب تویہ ظلم ہے ان کا کہ ستاتے بھی نہیں
جلوۂ یار نہ ہو شربت دیدار نہ ہو
ایسی جنت میں نظرباز تو جاتے بھی نہیں
ہم وہ مجنوں ہیں کہ دوری میں حضوری ہے نصیب
آپ خوش ہیں کہ اسے شکل دکھاتے بھی نہیں
قبر میں چھوڑ کے تنہا ہمیں جاتے ہیں آپ
جائیں جائیں ہم لوٹ کے آتے بھی نہیں
ایک سجدہ نہ سوئے دیر جناب قبلہ
اپنی بگڑی ہوئی تقدیر بناتے بھی نہیں
دل میں اک درد ہے پر درد کی الفت بھی ہے
جان جاتی ہے مگر جان سے جاتے بھی نہیں
اب نیا رنگ طبیعت ہے نرالے انداز
دل ملاتے بھی نہیں آنکھ لڑاتے بھی نہیں
دل میں ارمان کہ اک بات وہ ہم سے کرتے
ہاں سے کیا کام زباں پر کہیں لاتے بھی نہیں
دل کو روتے ہیں شفیعؔ آپ بُرا کرتے ہیں
جان کی خیر کسی روز مناتے بھی نہیں
- کتاب : ماہ عید (Pg. 51)
- Author : سید احمد انور
- مطبع : مطبع اتحاد، بہار (1924)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.