Sufinama

بے حجاب ایسے کہ رخسار چھپاتے بھی نہیں

شفیع بہاری

بے حجاب ایسے کہ رخسار چھپاتے بھی نہیں

شفیع بہاری

MORE BYشفیع بہاری

    بے حجاب ایسے کہ رخسار چھپاتے بھی نہیں

    اور دیکھے جو کوئی اس کو دکھاتے بھی نہیں

    سرمگیں آنکھوں میں سرمہ وہ لگاتے بھی نہیں

    ہے جو چلتا ہوا جادو تو جگاتے بھی نہیں

    روح بن کر نہ مرے دل میں جگہ کرتے ہیں

    نور بن کر مری آنکھوں میں سماتے بھی نہیں

    پیچ در پیچ ہے یہ عشق کی منزل اے خضر

    جو بھٹکتے ہیں یہاں راہ پر آتے بھی نہیں

    یہ تو مانا کہ یہاں آہی نہیں سکتے ہیں

    اور جاتے ہیں کہیں آپ کہ جاتے بھی نہیں

    میری میت کو وہ ٹھکرا کے یہ فرماتے ہیں

    جاؤ یوں روٹھنے والے کو مناتے بھی نہیں

    ایک عالم کو وہ بے ہوش کئے دیتے ہیں

    اور برقع رخ روشن سے اٹھاتے بھی نہیں

    الفت گیسوئے پر پیچ بلا لائے گی

    یہ سمجھتے تو کبھی دام میں آتے بھی نہیں

    سرد مہری وہ بتوں میں ہے کہ اللہ اللہ

    اب تویہ ظلم ہے ان کا کہ ستاتے بھی نہیں

    جلوۂ یار نہ ہو شربت دیدار نہ ہو

    ایسی جنت میں نظرباز تو جاتے بھی نہیں

    ہم وہ مجنوں ہیں کہ دوری میں حضوری ہے نصیب

    آپ خوش ہیں کہ اسے شکل دکھاتے بھی نہیں

    قبر میں چھوڑ کے تنہا ہمیں جاتے ہیں آپ

    جائیں جائیں ہم لوٹ کے آتے بھی نہیں

    ایک سجدہ نہ سوئے دیر جناب قبلہ

    اپنی بگڑی ہوئی تقدیر بناتے بھی نہیں

    دل میں اک درد ہے پر درد کی الفت بھی ہے

    جان جاتی ہے مگر جان سے جاتے بھی نہیں

    اب نیا رنگ طبیعت ہے نرالے انداز

    دل ملاتے بھی نہیں آنکھ لڑاتے بھی نہیں

    دل میں ارمان کہ اک بات وہ ہم سے کرتے

    ہاں سے کیا کام زباں پر کہیں لاتے بھی نہیں

    دل کو روتے ہیں شفیعؔ آپ بُرا کرتے ہیں

    جان کی خیر کسی روز مناتے بھی نہیں

    مأخذ :
    • کتاب : ماہ عید (Pg. 51)
    • Author : سید احمد انور
    • مطبع : مطبع اتحاد، بہار (1924)
    • اشاعت : First

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے