میں کیوں کہوں کہ دل مرا ویران ہوگیا
میں کیوں کہوں کہ دل مرا ویران ہوگیا
پریاں اب آگئیں یہ پرستان ہوگیا
گھر عاشقوں کا عشق میں ویران ہوگیا
ساماں نہ کچھ رہا یہی سامان ہوگیا
مجھ پر ہی منحصر نہیں دیدار کا اثر
آئینہ جمال بھی حیران ہوگیا
بے وجہ اپنے مرگزِ مذہب سے کیوں ہٹے
کافر ہی وہ نہیں جو مسلمان ہوگیا
ممکن نہیں وہ موت سے پہلے نکل سکے
دل میں مرے خیال جو مہمان ہوگیا
آئے وہ تیغ لے کے مرا دم نکالنے
آسان کام اور بھی آسان ہوگیا
کیونکر اسے سنبھالوں کہاں تک اسے سیوں
وحشت میں تار تار گریبان ہوگیا
سو آفریں ہمارے دلِ بے قرار کو
سو جان سے یہ آپ پر قربان ہوگیا
زنداں نہ کرسکا کبھی وحشت میں روک تھام
جس سمت ہم نکل گئے میدان ہوگیا
عاشقؔ نے سر جھکا دیا تعمیل کے حکم پر
خط ان کا بادشاہ کا فرمان ہوگیا
- کتاب : Dastaar Bandi (Pg. 2)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.