اکبر کا پتہ کچھ نہیں ملتا وہ کہاں ہے
اکبر کا پتہ کچھ نہیں ملتا وہ کہاں ہے
عاشق ہوا جس روز سے بے نام و نشاں ہے
اللہ ہی کنارے سے لگائے تو لگائے
کشتی مری دریائے محبت میں رواں ہے
کھینچا ہمیں جب خاک لحد نے تو یہ سمجھے
وہ گھر تو کرائے کا تھا اپنا یہ مکاں ہے
تربت مرے استاد کی پھولوں سے بھری رکھ
اے بار خدا تو چمن آرائے جہاں ہے
سنتے ہیں غزل پڑھنے کو اکبرؔ بھی ہے آیا
جو اس سے ہو واقف ہمیں بتلا دے کہاں ہے
- کتاب : تجلیاتِ عشق (Pg. 296)
- Author : شاہ اکبرؔ داناپوری
- مطبع : شوکت شاہ جہانی، آگرہ (1896)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.