Sufinama

وہ آنکھوں میں سرمہ دیا چاہتا ہے

شاہ اکبر داناپوری

وہ آنکھوں میں سرمہ دیا چاہتا ہے

شاہ اکبر داناپوری

MORE BYشاہ اکبر داناپوری

    وہ آنکھوں میں سرمہ دیا چاہتا ہے

    کوئی فتنہ برپا ہوا چاہتا ہے

    نقاب اس کے رخ سے اٹھا چاہتا ہے

    صفائی کا عقدہ کھلا چاہتا ہے

    وجود اس کا ثابت ہوا چاہتا ہے

    مرا نقش ہستی مٹا چاہتا ہے

    وہ بے پردہ مجھ سے ملا چاہتا ہے

    حجاب دوئی اب اٹھا چاہتا ہے

    چھڑا قصۂ ہجر پھر وصل کی شب

    مرے ان کے جھگڑا ہوا چاہتا ہے

    اجل جلد آ تیرا احسان ہوگا

    وہ بالیں سے میری اٹھا چاہتا ہے

    نہ پوچھ اے صنم حال خواہش کا اس کی

    خدا جانے دل تجھ سے کیا چاہتا ہے

    چلی ہے صبا نکہت زلف لے کر

    چمن میں کوئی گل کھلا چاہتا ہے

    بنے گھر مرا کیوں نہ فردوس اکبرؔ

    وہ گل آکر اس میں بسا چاہتا ہے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے