Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

چین ملتا نہیں اب چرخ بریں کے نیچے

شاہ اکبر داناپوری

چین ملتا نہیں اب چرخ بریں کے نیچے

شاہ اکبر داناپوری

MORE BYشاہ اکبر داناپوری

    چین ملتا نہیں اب چرخ بریں کے نیچے

    کیا کریں جاتے ہیں بسنے کو زمیں کے نیچے

    وہی آرام سے ہیں چرخ بریں کے نیچے

    پاؤں پھیلائے جو سوتے ہیں زمیں کے نیچے

    ایک سے ایک پری زاد پڑا سوتا ہے

    اک پرستان نظر آتا ہے زمیں کے نیچے

    دیکھ کر تیری جبیں ہم نے جو ابرو دیکھی

    دو ہلال آئے نظر ماہ مبیں کے نیچے

    سرو قد ہے کوئی گل رو تو کوئی لالہ عذار

    ہے حسینوں کا چمن چرخ بریں کے نیچے

    جیتے جی تو ہمیں راحت نہیں دینے کا فلک

    چین پائیں گے مگر مر کے زمیں کے نیچے

    کر دیا شور قیامت نے یہاں بھی بیدار

    سمجھے تھے سوئیں گے جی بھر کے زمیں کے نیچے

    آرزو حشر میں اکبرؔ ہے مری آنکھوں کی

    فرش ہوں یہ قدم سرور دیں کے نیچے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے