چین ملتا نہیں اب چرخ بریں کے نیچے
چین ملتا نہیں اب چرخ بریں کے نیچے
کیا کریں جاتے ہیں بسنے کو زمیں کے نیچے
وہی آرام سے ہیں چرخ بریں کے نیچے
پاؤں پھیلائے جو سوتے ہیں زمیں کے نیچے
ایک سے ایک پری زاد پڑا سوتا ہے
اک پرستان نظر آتا ہے زمیں کے نیچے
دیکھ کر تیری جبیں ہم نے جو ابرو دیکھی
دو ہلال آئے نظر ماہ مبیں کے نیچے
سرو قد ہے کوئی گل رو تو کوئی لالہ عذار
ہے حسینوں کا چمن چرخ بریں کے نیچے
جیتے جی تو ہمیں راحت نہیں دینے کا فلک
چین پائیں گے مگر مر کے زمیں کے نیچے
کر دیا شور قیامت نے یہاں بھی بیدار
سمجھے تھے سوئیں گے جی بھر کے زمیں کے نیچے
آرزو حشر میں اکبرؔ ہے مری آنکھوں کی
فرش ہوں یہ قدم سرور دیں کے نیچے
- کتاب : تجلیاتِ عشق (Pg. 312)
- Author :شاہ اکبر داناپوری
- مطبع : شوکت شاہ جہانی، آگرہ (1896)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.