جستجو جس کی ہو اُس شے کا پتا ملتا ہے
جستجو جس کی ہو اس شے کا پتا ملتا ہے
ہے مثل سچ کہ جو ڈھونڈھے تو خدا ملتا ہے
خضر بھی آئیں تو کھو جائیں رہ الفت میں
کوچۂ عشق کی راہوں کا پتا ملتا ہے
تنگیٔ رزق کی نا حق ہے شکایت اے دل
ہے جو کچھ اپنے مقدر کا لکھا ملتا ہے
ہے تلاش اس کی جو اے دل تو فقیروں میں دیکھ
صورتوں میں انہیں لوگوں کی خدا ملتا ہے
شیخ کعبے کو چلا ہے تو برہمن سوئے دیر
دیکھنا تو ہے کسے اس کا پتا ملتا ہے
خانہ بربادی عشاق سے کیا ہاتھ آیا
ظلم سے ان ستم ایجادوں کو کیا ملتا ہے
کم ہے مجھ سا بھی صحیح النسب اکبرؔ کوئی
سلسلہ اپنا کسی زلف سے جا ملتا ہے
- کتاب : تجلیاتِ عشق (Pg. 363)
- Author :شاہ اکبر داناپوری
- مطبع : شوکت شاہ جہانی، آگرہ (1896)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.