Sufinama

او آفت جاں تیری نظر اور ہی کچھ ہے

شاہ اکبر داناپوری

او آفت جاں تیری نظر اور ہی کچھ ہے

شاہ اکبر داناپوری

MORE BYشاہ اکبر داناپوری

    او آفت جاں تیری نظر اور ہی کچھ ہے

    ان ترچھی نگاہوں کا اثر اور ہی کچھ ہے

    یہ قلب جو آتا ہے نظر اور ہی کچھ ہے

    دل جس سے غرض ہے وہ مگر اور ہی کچھ ہے

    ظاہر میں تو یہ خاک بسر اور ہی کچھ ہے

    انسان حقیقت میں مگر اور ہی کچھ ہے

    بدنام کیا صحبت اغیار نے آخر

    اب آپ کی لوگوں میں خبر اور ہی کچھ ہے

    آج آپ کی ہیں اور ہی جانب کو نگاہیں

    ہم دیکھ رہے ہیں یہ نظر اور ہی کچھ ہے

    کعبے کے بھی در پر رگڑ آئے ہیں جبیں ہم

    اس قبلۂ کونین کا در اور ہی کچھ ہے

    مرنا بھی کوئی شئے ہے جو خوف اس سے کریں ہم

    ہاں اے شب فرقت ترا ڈر اور ہی کچھ ہے

    آنے سے تمہاری ہوئی رونق مرے گھر کی

    دیواریں ہیں کچھ اور تو در اور ہی کچھ ہے

    جس دن سے گلے میں ہے ترے موتیوں کا ہار

    اس روز سے بازار گہر اور ہی کچھ ہے

    پیدا ہوا انسان تو کچھ اور ہی شے تھا

    اب حالت ہنگام سفر اور ہی کچھ ہے

    آج آتے ہیں وہ آپ کے گھر کی طرف اکبرؔ

    کچھ تم کو خبر بھی ہے خبر اور ہی کچھ ہے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے