اپنی تصویر ہر اک دل میں لگا رکھی ہے
اپنی تصویر ہر اک دل میں لگا رکھی ہے
ان بتوں نے تو بڑی بات بنا رکھی ہے
میرے نالوں نے عجب دھوم مچا رکھی ہے
چرخ کی طرح زمیں سر پر اٹھا رکھی ہے
میں بہت خوش ہوں وہ مٹی مری برباد کریں
میں نے خاک اپنی اسی دن کو اٹھا رکھی ہے
جھانک کر دیکھے گا وہ رشک پری کھڑکی سے
شکل دیوانوں کی یوں ہم نے بنا رکھی ہے
جب خیال آیا بس اک بار لگا دل کھنچنے
کیا کہوں آپ نے کیا لاگ لگا رکھی ہے
حکم جس وقت ہو حاضر میں کروں جان عزیز
یہ امانت یونہی اے میرے خدا رکھی ہے
آہ کے ساتھ ہی فریاد بھی پہنچے گی وہاں
نردبان ہم نے فلک پر یہ لگا رکھی ہے
یہ کسی روز دکھائے گی ضرور اپنا اثر
ہم نے کیفیت دل ان کو سنا رکھی ہے
پڑھ سکیں ہم تو ہر اک برگ ہے تاریخ چمن
لکھنے والے نے کوئی بات اٹھا رکھی ہے
ہمیں معلوم ہے ہر گھڑی میں ہے جو غنچے کی
کھول کر دیکھ لو اس گل کی قبا رکھی ہے
میرے گھر میں اسے اللہ ہمیشہ رکھے
نام میری شب وصلت کا خدا رکھی ہے
بت پرستی جو نہیں ہے تو یہ کیا ہے اکبرؔ
تم نے تصویر صنم دل میں چھپا رکھی ہے
- کتاب : تجلیاتِ عشق (Pg. 281)
- Author :شاہ اکبر داناپوری
- مطبع : شوکت شاہ جہانی، آگرہ (1896)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.