Sufinama

اپنی ہستی کو ہم مٹاتے ہیں

شاہ اکبر داناپوری

اپنی ہستی کو ہم مٹاتے ہیں

شاہ اکبر داناپوری

MORE BYشاہ اکبر داناپوری

    اپنی ہستی کو ہم مٹاتے ہیں

    یوں پتہ یار کا لگاتے ہیں

    پھر انہیں ہم منائے لاتے ہیں

    بات بگڑی ہوئی بناتے ہیں

    سحر وصل ہے وہ جاتے ہیں

    اب قضا کے پیام آتے ہیں

    ہے پسند ان کو میری خلوت دل

    ماشاء اللہ آتے جاتے ہیں

    درد ہے نام درد الفت کا

    چوٹ وہ ہے جو دل پہ کھاتے ہیں

    کہتے ہیں آ کے نعش پر وہ میری

    کس قدر نیند کے یہ ماتے ہیں

    آپ جانے کا ذکر اب نہ کریں

    متواتر مجھے غش آتے ہیں

    شمع پر ہیں نثار پروانے

    جلے جاتے ہیں لپٹے جاتے ہیں

    اے شب ہجر تیری عمر دراز

    کیوں ستارے یہ جھلملاتے ہیں

    شمع کیوں ہو گئی ہے بے رونق

    کیوں یہ پروانے چلتے جاتے ہیں

    ہو گیا دل بھی ان کا جانب دار

    ہاتھ اب اس سے ہم اٹھاتے ہیں

    کوئے الفت میں راہبر دل ہے

    پیچھے اکبرؔ ہم اس کے جاتے ہیں

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے