آنکھیں دیکھیں نہیں تم نے کسی مستانے کی
آنکھیں دیکھیں نہیں تم نے کسی مستانے کی
واعظو قدر ہو کیوں کر تمہیں پیمانے کی
وحشتیں بڑھ گئیں پھر آپ کے دیوانے کی
اس پہ کیا گزری جو دھن بندھ گئی ویرانے کی
قیس رکھے قدم اس میں تو جگر پانی ہو
قاف کی چوٹی ہے پستی مرے ویرانے کی
واعظ آ جائیں ابھی بادۂ اطہر کے مزے
تجھے لگ جائے ہوا گر میرے مے خانے کی
شمع مینا کا ہوا شمع حرم پر دھوکا
لو لگی ہے مجھے کعبے میں بھی بت خانے کی
اس کا سایہ پڑا تو زاہد بہک جاؤ گے
دور دور آؤ یہ دیوار ہے مے خانے کی
بزم آراستہ موجود ہے مے حاضر جام
اے حسیں دیر اگر ہے تو ترے آنے کی
بلبلیں چہچہے کرتی ہیں چمن میں اکبرؔ
ہے خبر آج گلستاں میں بہار آنے کی
- کتاب : تجلیاتِ عشق (Pg. 279)
- Author :شاہ اکبر داناپوری
- مطبع : شوکت شاہ جہانی، آگرہ (1896)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.