آج بے تاب وہ رشک گل تر کتنا ہے
آج بے تاب وہ رشک گل تر کتنا ہے
میری آہوں میں خدا جانے اثر کتنا ہے
تم جو فرماتے ہو دل کو مرے چھوٹا سا مکاں
آؤ خود دیکھ لو وسعت میں یہ گھر کتنا ہے
ہمسری کا قد دلدار کی ہے سرو کو شوق
اے صبا دیکھ تو موزوں یہ شجر کتنا ہے
ہاتھ آئی ہے تری حلقہ بگوشی جو اسے
شور دریا میں ہے اعزاز گہر کتنا ہے
روز کر آتا ہے دو چار کو جا کر تہ خاک
باوجود اس کے بھی غافل یہ بشر کتنا ہے
دے بھی ڈالو کہیں دل یار کو تم اے اکبرؔ
خیر اگر اس میں ضرر ہے تو ضرر کتنا ہے
- کتاب : تجلیاتِ عشق (Pg. 316)
- Author :شاہ اکبر داناپوری
- مطبع : شوکت شاہ جہانی، آگرہ (1896)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.