روح کا پا تراب ہوتا ہے
روح کا پا تراب ہوتا ہے
خانۂ تن خراب ہوتا ہے
جب وہ مہ بے نقاب ہوتا ہے
ابر میں آفتاب ہوتا ہے
جوش پر جب شباب ہوتا ہے
اور ہی کچھ حساب ہوتا ہے
دیکھیے اے چرخ پیر اس مہ کو
ایسا حسن شباب ہوتا ہے
جو بگڑتا ہے وہ بنے گا ضرور
جو بنا وہ خراب ہوتا ہے
وہ گئے میرے گھر سے غیر کے گھر
یہ بھی کیا انقلاب ہوتا ہے
قبر میں رکھ کے چل دئے احباب
یاں سوال و جواب ہوتا ہے
دیکھتے ہیں وہ اپنا چاند سا منہ
آئینہ آب آب ہوتا ہے
جہاں اے گل ترا پسینہ گرا
وہیں پیدا گلاب ہوتا ہے
دونوں عالم میں جو رہا ناکام
عشق میں کامیاب ہوتا ہے
اپنی حد سے جو بڑھ چلا اکبرؔ
ایسا انساں خراب ہوتا ہے
- کتاب : تجلیاتِ عشق (Pg. 347)
- Author :شاہ اکبر داناپوری
- مطبع : شوکت شاہ جہانی، آگرہ (1896)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.