Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

کیوں ان میں نظر بن کے سمایا نہیں جاتا

شاہ اکبر داناپوری

کیوں ان میں نظر بن کے سمایا نہیں جاتا

شاہ اکبر داناپوری

MORE BYشاہ اکبر داناپوری

    کیوں ان میں نظر بن کے سمایا نہیں جاتا

    تم نور ہو اور آنکھوں میں آیا نہیں جاتا

    غیروں سے تو کیا درد محبت کا بیاں ہو

    یہ حال تو اپنوں کو سنایا نہیں جاتا

    صورت گر اول نے کہا دیکھ کر اس کو

    اس حسن کا انسان بنایا نہیں جاتا

    اللہ رے بیمار محبت کا ترے ضعف

    اب ہوش میں بھی آپ سے آیا نہیں جاتا

    کوئی مرے صحرا میں قدم رکھ نہیں سکتا

    مجنوں سے بھی اس دشت میں آیا نہیں جاتا

    دامان کفن چہرے پہ یوں ڈال لیا ہے

    منہ یاروں کو اس وقت دکھایا نہیں جاتا

    رخسار جو ہیں سرخ تو رخ پر ہے پسینہ

    رنگت کا بھی بوجھ ان سے اٹھایا نہیں جاتا

    اب بھی شب وعدہ کی طرح عذر حنا ہے

    ہم مرتے ہیں اور آپ سے آیا نہیں جاتا

    دم توڑتا ہوں میں تمہیں جانے کی پڑی ہے

    اس وقت تو یہ ناز اٹھایا نہیں جاتا

    بت بن گئے ہم چل گیا جادو یہ بتوں کا

    بت خانہ سے اب کعبہ کو جایا نہیں جاتا

    اکبرؔ چلو سر خنجر قاتل پہ چڑھا دیں

    اب ضعف سے یہ بار اٹھایا نہیں جاتا

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے