سامنے آپ کے کوئی کیا ہے
سامنے آپ کے کوئی کیا ہے
حور کیا چیز ہے پری کیا ہے
ہر گھڑی شور یا علی کیا ہے
ہے یہ آغاز عشق ابھی کیا ہے
عرش کی سیر دم میں کر آیا
نہیں کھلتا یہ آدمی کیا ہے
مرد اگر ہے تو آئے میداں میں
دیکھتا ہم کو مدعی کیا ہے
سننے والوں کو جو نہ تڑپاوے
ایسی بے مغز شاعری کیا ہے
سب اسی کا ہے ہے یہی سب کچھ
کیا کہوں تم سے آدمی کیا ہے
عشق کر کے کسی سے دیکھ لیں آپ
کیا بتاؤں میں عاشقی کیا ہے
میرے بالیں پر آئیں وہ دم مرگ
اس سے بڑھ کر مجھے خوشی کیا ہے
چھین کر لے گئے ہیں دل میرا
جان مارن ہے دل لگی کیا ہے
کم نہ تھا میر سے یہ اے اکبرؔ
کیا کہوں شعر مصحفی کیا ہے
- کتاب : تجلیاتِ عشق (Pg. 348)
- Author :شاہ اکبر داناپوری
- مطبع : شوکت شاہ جہانی، آگرہ (1896)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.