اس کا شکوہ نہیں تم سے اگر آیا نہ گیا
اس کا شکوہ نہیں تم سے اگر آیا نہ گیا
اس میں کیا بات تھی ہم کو جو بلایا نہ گیا
دل کسی طرح ان آنکھوں سے بچایا نہ گیا
دل ہمارا ہی تھا ہم سے بھی چھپایا نہ گیا
ان پری زادوں نے دیوانہ بنا رکھا ہے
جھاڑ پھونکا تو بہت سر سے یہ سایا نہ گیا
رہی بے لطف شب غم سے زیادہ شب وصل
وہ کچھ اس طور سے روٹھا کہ منایا نہ گیا
جاں نثاروں ہی سے برتاؤ ہے غیریت کا
آپ کے دل سے کبھی اپنا پرایا نہ گیا
نہ پھری میری طرف یار کی مخمور نگاہ
مجھ سے بنگالہ کا جادو یہ جگایا نہ گیا
ہو گئی یونہیں سحر وصل کی شب یا قسمت
مجھ سے وہ فتنۂ خوابیدہ جگایا نہ گیا
سر بلندوں کو جو مٹتے ہوئے دیکھا اکبرؔ
ایسی عبرت ہے کہ اب تک سر اٹھایا نہ گیا
- کتاب : تجلیاتِ عشق (Pg. 29)
- Author :شاہ اکبر داناپوری
- مطبع : شوکت شاہ جہانی، آگرہ (1896)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.