ہم ساتھ لیتے آئے ہیں تصویر یار کو
ہم ساتھ لیتے آئے ہیں تصویر یار کو
کیوں کر کہیں نہ خلوت جاناں مزار کو
یہ مشت خاک بعد فنا حد سے بڑھ گئی
کہتے ہیں لوگ ڈھیر ہمارے مزار کو
بیگانہ بن کر آئے ہیں وہ فاتحہ کو بھی
واقف ہیں اور پوچھ رہے ہیں مزار کو
روتا ہے یہ تو ہنستی ہے بالکل زمین باغ
گریہ خوشی کا آتا ہے ابر بہار کو
اللہ رے ترے زلف کے سودائی کا دماغ
خون سیاہ کہتا ہے مشک تتار کو
اکبرؔ تمہارے در پہ ہے بیٹھا ڈھئی دئے
مایوس کیجیے نہ اس امیدوار کو
- کتاب : تجلیاتِ عشق (Pg. 230)
- Author :شاہ اکبر داناپوری
- مطبع : شوکت شاہ جہانی، آگرہ (1896)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.