دل اس کی یاد سے کبھی خالی رہا نہیں
دل اس کی یاد سے کبھی خالی رہا نہیں
یہ گھر وہ ہے کہ جب سے بسا ہے لٹا نہیں
اے جان میں کسی کو بھی پہچانتا نہیں
تیرے سوا خیال میں کوئی رہا نہیں
جتنا تڑپنا تھا بسمل تڑپ چکا
اب روح میں نکلنے کا بھی دم رہا نہیں
جو شئے بنی جہان میں وہ مٹ گئی ضرور
او بے خبر غرور کسی کا رہا نہیں
جو کچھ تھی شان حسن ہوئی آپ پر تمام
اب تو کسی حسیں کے لئے کچھ رہا نہیں
یوں انقلاب دہر نے مجھ کو مٹا دیا
بننے کا کوئی جزو بھی باقی رہا نہیں
دو دن کا ہے شباب پھر اس پر یہ زور و شور
سورج کو بھی زوال ہے تو نے سنا نہیں
افتاد نام جس کا ہے دنیا میں وہ یہ ہے
جس کو گرایا تیری نظر نے اٹھا نہیں
میں قبر میں بھی دیکھتا ہوں تیرا راستہ
یہ منہ کہیں بھی تیری طرف سے پھرا نہیں
بخشش کو تیرے نام کمی بھی نہیں ہے یاد
اب تک تو اس طرح کوئی دریا چڑھا نہیں
اکبرؔ ہے قصر شہہ کا جھروکہ یہ دل ترا
کیوں روز و شب تو اس کی طرف دیکھتا نہیں
- کتاب : جذاباتِ اکبر (Pg. 69)
- Author :شاہ اکبر داناپوری
- مطبع : آگرہ اخبار پریس، آگرہ (1915)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.