ابھی تک ذائقہ بھولا نہیں درد جدائی کا
ابھی تک ذائقہ بھولا نہیں درد جدائی کا
دم آنکھوں میں ہے دم بھرتا ہوں لیکن آشنائی کا
فسانہ ہو گیا قصہ کسی کی ہے وفائی کا
نہ لے گا کوئی اب بھولے سے بھی نام آشنائی کا
ہمارے دل نے وہ صدمہ اٹھایا ہے جدائی کا
زباں پر اپنے آئے گا کبھی نام آشنائی کا
یہ ایسے مل گئے دریا سے جا کر اب نہیں ملتے
طریقہ دیا ہے قطروں کو بھی کیا آشنائی کا
نہیں معلوم آ جاتا ہے دل کیوں کر حسینوں پر
کسی عاشق سے سیکھیں گے طریقہ آشنائی کا
عجب درد آشنا ہوں درد دل میں مول لیتا ہوں
مجھے پیارا ہے شوق وصل سے صدمہ جدائی کا
ستم ہو یا جفا جو کچھ کرے وہ سب گوارا ہے
کرے کس منہ سے شکوہ عاشق اس کی بے وفائی کا
وصال یار کا ہدیہ ہے نقد جان و دل اکبرؔ
حواس و ہوش نذرانہ ہے اس کی رونمائی کا
- کتاب : جذباتِ اکبر (Pg. 5)
- Author :شاہ اکبرؔ داناپوری
- مطبع : آگرہ اخبار پریس، آگرہ (1915)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.