قتل عاشق کو کیا اُس کا تڑپنا دیکھا
قتل عاشق کو کیا اس کا تڑپنا دیکھا
دل کو تھامے ہوئے بیٹھے ہو تماشہ دیکھا
جس نے قطروں کی حقیقت پہ نظر ڈالی ہے
اسی عارف نے ہے دریا کا تماشہ دیکھا
اپنے کشتوں کی تڑپ دیکھ کے بیتاب ہو کیوں
کیسا دلچسپ تماشہ ہے تماشہ دیکھا
ہاتھ کو جوڑ کے پھر عرض کر ان سے اکبرؔ
دل کو تھامے ہوئے بیٹھے ہو تماشہ دیکھا
جتنے تیر آئے تمہارے لئے سب سینے پر
اپنے شیدائیوں کا تم نے کلیجہ دیکھا
اس کی آہوں کی شکایت تھی تمہیں خواب کے وقت
اب تو نیند آئے گی عاشق کا جنازہ دیکھا
اے خدا شکر ترا تو نے وہ آنکھیں بخشیں
کہ سوا تیرے نہ منہ اور کسی کا دیکھا
بوندیں پڑتی ہیں سمندر میں تو آتی ہے صدا
قطرے اس طرح بنا کرتے ہیں دریا دیکھا
عاشقی نام مصیبت کا ہے چین اس میں کہاں
رنج پر رنج سہے صدمہ پہ صدمہ دیکھا
کہیے کچھ اور بھی تھا آپ کی الفت کے سوا
چاک کر کے دل خوں گشتہ ہمارا دیکھا
ہیچ ہے اپنی نگاہوں میں یہ دنیا اکبرؔ
جب سے منہ ہم نے ہے اک مرد خدا کا دیکھا
- کتاب : جذباتِ اکبر (Pg. 20)
- Author :شاہ اکبرؔ داناپوری
- مطبع : آگرہ اخبار پریس، آگرہ (1915)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.