Sufinama

قتل عاشق کو کیا اُس کا تڑپنا دیکھا

شاہ اکبر داناپوری

قتل عاشق کو کیا اُس کا تڑپنا دیکھا

شاہ اکبر داناپوری

MORE BYشاہ اکبر داناپوری

    قتل عاشق کو کیا اس کا تڑپنا دیکھا

    دل کو تھامے ہوئے بیٹھے ہو تماشہ دیکھا

    جس نے قطروں کی حقیقت پہ نظر ڈالی ہے

    اسی عارف نے ہے دریا کا تماشہ دیکھا

    اپنے کشتوں کی تڑپ دیکھ کے بیتاب ہو کیوں

    کیسا دلچسپ تماشہ ہے تماشہ دیکھا

    ہاتھ کو جوڑ کے پھر عرض کر ان سے اکبرؔ

    دل کو تھامے ہوئے بیٹھے ہو تماشہ دیکھا

    جتنے تیر آئے تمہارے لئے سب سینے پر

    اپنے شیدائیوں کا تم نے کلیجہ دیکھا

    اس کی آہوں کی شکایت تھی تمہیں خواب کے وقت

    اب تو نیند آئے گی عاشق کا جنازہ دیکھا

    اے خدا شکر ترا تو نے وہ آنکھیں بخشیں

    کہ سوا تیرے نہ منہ اور کسی کا دیکھا

    بوندیں پڑتی ہیں سمندر میں تو آتی ہے صدا

    قطرے اس طرح بنا کرتے ہیں دریا دیکھا

    عاشقی نام مصیبت کا ہے چین اس میں کہاں

    رنج پر رنج سہے صدمہ پہ صدمہ دیکھا

    کہیے کچھ اور بھی تھا آپ کی الفت کے سوا

    چاک‌ کر کے دل خوں گشتہ ہمارا دیکھا

    ہیچ ہے اپنی نگاہوں میں یہ دنیا اکبرؔ

    جب سے منہ ہم نے ہے اک مرد خدا کا دیکھا

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے