رو کر آنکھوں نے جو راز عشق افشا کر دیا
رو کر آنکھوں نے جو راز عشق افشا کر دیا
آپ بھی غارت ہوئیں مجھ کو بھی رسوا کر دیا
بے مٹائے اب نہ چھوڑے گا اسے یہ آسماں
ڈھیر میری خاک کا کیوں اتنا اونچا کر دیا
بے نیازی عشق کا ہے انتہائی مرتبہ
بڑھ کے جذب شوق نے مجنوں کو لیلیٰ کر دیا
سحر سے بھی کام لیتے ہیں یہ بت اعجاز کا
اس نے مجھ کو دیکھ کر آنکھوں سے زندہ کر دیا
کیا کہوں پازیب کس ظالم نے پہنا دی تمہیں
دو قدم چل کر جہاں میں حشر برپا کر دیا
دیکھ کر حالت مری گھبرا کے وہ رخصت ہوئے
درد دل کمبخت تو نے اٹھ کے یہ کیا کر دیا
ہیں پسینہ کو جو قطرے رخ پر اب عالم ہے اور
حسن کی گرمی نے اس کو چاند تارا کر دیا
آئیے اب سامنے اللہ کے دیجئے جواب
حشر ہے میں نے بھی دائر اپنا دعویٰ کر دیا
اے شب ہجر صنم کتنی ہے تجھ میں تیرگی
میری آنکھوں میں زمانے کو اندھیرا کر دیا
فائدہ کیا تیغ قاتل سے رہے نا حق بھی لاگ
دے دیا سر کاٹ کر طے ہم نے جھگڑا کر دیا
کیجیے اے جان کچھ تو میری وحشت کا علاج
دیکھیے ان آنکھوں نے کیا حال میرا کر دیا
اک نگاہ ناز پر دل ان کے ہاتھوں بک گیا
تھا بہت مہنگا یہ سودا میں نے سستا کر دیا
صانع قدرت ترے ہاتھوں کے قرباں واہ واہ
خاک کے پتلے کو نورانی سراپا کر دیا
- کتاب : تجلیاتِ عشق (Pg. 81)
- Author :شاہ اکبرؔ داناپوری
- مطبع : شوکت شاہ جہانی، آگرہ (1896)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.