Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

رو کر آنکھوں نے جو راز عشق افشا کر دیا

شاہ اکبر داناپوری

رو کر آنکھوں نے جو راز عشق افشا کر دیا

شاہ اکبر داناپوری

MORE BYشاہ اکبر داناپوری

    رو کر آنکھوں نے جو راز عشق افشا کر دیا

    آپ بھی غارت ہوئیں مجھ کو بھی رسوا کر دیا

    بے مٹائے اب نہ چھوڑے گا اسے یہ آسماں

    ڈھیر میری خاک کا کیوں اتنا اونچا کر دیا

    بے نیازی عشق کا ہے انتہائی مرتبہ

    بڑھ کے جذب شوق نے مجنوں کو لیلیٰ کر دیا

    سحر سے بھی کام لیتے ہیں یہ بت اعجاز کا

    اس نے مجھ کو دیکھ کر آنکھوں سے زندہ کر دیا

    کیا کہوں پازیب کس ظالم نے پہنا دی تمہیں

    دو قدم چل کر جہاں میں حشر برپا کر دیا

    دیکھ کر حالت مری گھبرا کے وہ رخصت ہوئے

    درد دل کمبخت تو نے اٹھ کے یہ کیا کر دیا

    ہیں پسینہ کو جو قطرے رخ پر اب عالم ہے اور

    حسن کی گرمی نے اس کو چاند تارا کر دیا

    آئیے اب سامنے اللہ کے دیجئے جواب

    حشر ہے میں نے بھی دائر اپنا دعویٰ کر دیا

    اے شب ہجر صنم کتنی ہے تجھ میں تیرگی

    میری آنکھوں میں زمانے کو اندھیرا کر دیا

    فائدہ کیا تیغ قاتل سے رہے نا حق بھی لاگ

    دے دیا سر کاٹ کر طے ہم نے جھگڑا کر دیا

    کیجیے اے جان کچھ تو میری وحشت کا علاج

    دیکھیے ان آنکھوں نے کیا حال میرا کر دیا

    اک نگاہ ناز پر دل ان کے ہاتھوں بک گیا

    تھا بہت مہنگا یہ سودا میں نے سستا کر دیا

    صانع قدرت ترے ہاتھوں کے قرباں واہ واہ

    خاک کے پتلے کو نورانی سراپا کر دیا

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے