یارب کہیں کہے بھی قیامت پکار کے
یارب کہیں کہے بھی قیامت پکار کے
میں آئی سونے والے اٹھیں اب مزار کے
رکھے جو میری قبر پر اس رشک گل نے پاؤں
غنچے شگفتہ ہو گئے لوح مزار کے
دیکھا کسے فرشتوں نے آتے ہوئے ادھر
چکر لگا رہے ہیں ہمارے مزار کے
وہ کج کلاہ آئے جو دریا کی سیر کو
رکھ دیں حباب ٹوپیاں سر سے اتار کے
اس سے چمن چھٹا تو وطن ہم سے چھٹ گیا
ہم بھی ہیں ساتھ ساتھ ہی فصل بہار کے
اکبرؔ ابھی نہ بند ہوں یہ نغمہ سنجیاں
گلشن میں ہیں بلند ترانے ہزار کے
- کتاب : جذباتِ اکبر (Pg. 176)
- Author :شاہ اکبرؔ داناپوری
- مطبع : آگرہ اخبار پریس، آگرہ (1915)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.