Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

ابھی آئے تھے ابھی چل بسے مرنے والے

شاہ اکبر داناپوری

ابھی آئے تھے ابھی چل بسے مرنے والے

شاہ اکبر داناپوری

MORE BYشاہ اکبر داناپوری

    ابھی آئے تھے ابھی چل بسے مرنے والے

    یوں سفر کرتے ہیں دنیا سے گزرنے والے

    آفتیں ڈھاتے ہیں دنیا میں سنورنے والے

    لوٹے لیتے ہیں زمانے کو نکھرنے والے

    بیٹھیں خوش ہو کے نہ غنچوں میں نکھرنے والے

    سب کے سب مثل گل اک دن ہیں بکھرنے والے

    آپ مٹ جائیں مگر رد نہ ہو سائل کا سوال

    ہم تو ہیں قبر کا منہ خاک سے بھرنے والے

    دیکھ اے قبر بدن ان کا نہ میلا ہو کہیں

    دودھ کے دھوئے ہوئے ہیں یہ نکھرنے والے

    نام سے راہ عدم کے ہمیں کیوں وحشت ہے

    سب اسی راہ سے اک دن ہیں گزرنے والے

    کھل گیا بھید ہمیں یار ترے گھونگٹ کا

    منہ دکھاتے نہیں دل لے کے مکرنے والے

    وصل کی فکر تو کی زور نہ قسمت سے چلا

    کام وہ اور ہی ہوتے ہیں سنورنے والے

    خوب دیکھی ہے اندھیری شب غم کی اکبرؔ

    ہم نہیں تیرگی قبر سے ڈرنے والے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے