تم آئے باغ باغ یہ ویرانہ ہو گیا
تم آئے باغ باغ یہ ویرانہ ہو گیا
وحشت کدہ ہمارا پری خانہ ہو گیا
فیض قدم سے تیرے ہوا کعبہ محترم
برسوں کا بت کدہ تھا خدا خانہ ہو گیا
اس بت نے آ کے قبضہ مرے دل پہ کر لیا
پروردگار گھر ترا بت خانہ ہو گیا
بے ہوش کر دیا مجھے اس بت کے عشق نے
اللہ تیرا شکر میں فرزانہ ہو گیا
ہم مے کشوں کا منہ نہیں پھرتا ادھر سے کیوں
قبلہ ہمارا کیا در مے خانہ ہو گیا
سب کھیل ہی بگڑ گیا اکبرؔ نے توبہ کی
لو ختم اب یہ جلسۂ رندانہ ہو گیا
- کتاب : جذاباتِ اکبر (Pg. 25)
- Author :شاہ اکبرؔ داناپوری
- مطبع : آگرہ اخبار پریس، آگرہ (1915)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.