کہاں تک اے یار خواب غفلت خدا خدا کر خدا خدا کر
کہاں تک اے یار خواب غفلت خدا خدا کر خدا خدا کر
جوانی کا وقت ہے غنیمت خدا خدا کر خدا خدا کر
ہوا جو جوانی کی شب کا تڑپا بڑھاپا اب تیرے سر پہ چمکا
ابھی یہ فرصت بھی ہے غنیمت خدا خدا کر خدا خدا کر
عبادتوں کا مہینہ آیا خدا کا پیارا پیام لایا
پکار کر کہہ رہی ہے رحمت خدا خدا کر خدا خدا کر
یہ خواب اچھا نہیں ہے تیرا خبر بھی ہے ہو گیا سویرا
سحر سے شب ہو رہی ہے رخصت خدا خدا کر خدا خدا کر
یہ زندگی ہے حباب دریا قیام اس کو نہیں ہے اصلاً
پھر ایسے جینے پہ اتنی غفلت خدا خدا کر خدا خدا کر
تو کار دنیا میں تیز تر ہے جہان بھر کی تجھے خبر ہے
مگر خدا کی طرف سے غفلت خدا خدا کر خدا خدا کر
جو چاہے تو خاتمہ ہو اچھا رہے نہ دوزخ کا کوئی کھٹکا
تو سن بزرگوں کی نصیحت خدا خدا کر خدا خدا کر
لحاف سے منہ نکال اپنا جدا ہو توشک سے پھینک تکیے
اگر ہے اللہ سے محبت خدا خدا کر خدا خدا کر
یہ کام اکبرؔ نہیں ہے اچھا خدا کو اک دن ہے منہ دکھانا
تجھے ہے دنیائے دوں سے الفت خدا خدا کر خدا خدا کر
- کتاب : جذاباتِ اکبر (Pg. 54)
- Author :شاہ اکبرؔ داناپوری
- مطبع : آگرہ اخبار پریس، آگرہ (1915)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.