درد دل کا ماجرا کس سے کہیں
درد دل کا ماجرا کس سے کہیں
کون ہے درد آشنا کس سے کہیں
درد کی صورت اٹھا پہلو سے وہ
ہائے دل میں درد اٹھا کس سے کہیں
مار ڈالا انتظار یار نے
آنکھوں میں دم آ گیا کس سے کہیں
آپ نے جو کچھ کہا ہم نے سنا
اپنی بیتی ہم بھلا کس سے کہیں
عشق اک پردہ نشیں کا ہے ہمیں
اپنا قصہ برملا کس سے کہیں
ان کا منہ پائیں تو کچھ ہم کہہ چلیں
وہ تو ہیں ہم سے خفا کس سے کہیں
آ گئے ہیں ہم بلا کے پیچ میں
کیا ہے وہ زلف دوتا کس سے کہیں
آ گیا اک سنگ دل پر اپنا دل
شیشہ پتھر سے لڑا کس سے کہیں
وہ تو سنتے ہی نہیں عاشق کا حال
جو ستم ہم پر ہوا کس سے کہیں
جلوہ فرما دل میں اے اکبرؔ ہے کون
بات پردے کی بھلا کس سے کہیں
- کتاب : تجلیاتِ عشق (Pg. 208)
- Author :شاہ اکبرؔ داناپوری
- مطبع : شوکت شاہ جہانی، آگرہ (1896)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.