Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

نکلی جو روح جسم سے پھر ہے بدن میں کیا

شاہ اکبر داناپوری

نکلی جو روح جسم سے پھر ہے بدن میں کیا

شاہ اکبر داناپوری

MORE BYشاہ اکبر داناپوری

    نکلی جو روح جسم سے پھر ہے بدن میں کیا

    جب شمع بجھ گئی تو رہا انجمن میں کیا

    بیٹھے ہوئے ہیں اٹھنے کو دل چاہتا نہیں

    کھلتا نہیں ہمیں کہ ہے اس انجمن میں کیا

    مجمع ہے میرے دل میں حسینوں کا آج کیوں

    رونق فزا ہے یار اسی انجمن میں کیا

    وہ شعر کیا کہ جو نشتر چبھا نہ دے

    ہو جس میں بو نہ درد کی ہے اس سخن میں کیا

    ہم جانتے ہیں وصل کا دیں گے جو وہ جواب

    یاد ان کو ہے نہیں کہ سوا ہر سخن میں کیا

    ٹیڑھا جواب دیتے ہو تم سیدھی بات کا

    یاد ایک ادا یہی ہے تمہیں بانکپن میں کیا

    اے برہمن کسی سے یہ کیوں بولتے نہیں

    تالا پڑا ہوا ہے بتوں کے دہن میں کیا

    کیا شکر کوئی نعمت حق کا ادا کرے

    لیتی ہے ذائقے یہ زباں اس دہن میں کیا

    احباب سب مسافر ملک عدم ہوئے

    اب ہم اکیلے رہ کے کریں گے وطن میں کیا

    اکبرؔ مری غزل کو ذرا تو بھی دیکھ لے

    کیا جانے بک گیا ہوں میں دیوانہ پن میں کیا

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے