نکلی جو روح جسم سے پھر ہے بدن میں کیا
نکلی جو روح جسم سے پھر ہے بدن میں کیا
جب شمع بجھ گئی تو رہا انجمن میں کیا
بیٹھے ہوئے ہیں اٹھنے کو دل چاہتا نہیں
کھلتا نہیں ہمیں کہ ہے اس انجمن میں کیا
مجمع ہے میرے دل میں حسینوں کا آج کیوں
رونق فزا ہے یار اسی انجمن میں کیا
وہ شعر کیا کہ جو نشتر چبھا نہ دے
ہو جس میں بو نہ درد کی ہے اس سخن میں کیا
ہم جانتے ہیں وصل کا دیں گے جو وہ جواب
یاد ان کو ہے نہیں کہ سوا ہر سخن میں کیا
ٹیڑھا جواب دیتے ہو تم سیدھی بات کا
یاد ایک ادا یہی ہے تمہیں بانکپن میں کیا
اے برہمن کسی سے یہ کیوں بولتے نہیں
تالا پڑا ہوا ہے بتوں کے دہن میں کیا
کیا شکر کوئی نعمت حق کا ادا کرے
لیتی ہے ذائقے یہ زباں اس دہن میں کیا
احباب سب مسافر ملک عدم ہوئے
اب ہم اکیلے رہ کے کریں گے وطن میں کیا
اکبرؔ مری غزل کو ذرا تو بھی دیکھ لے
کیا جانے بک گیا ہوں میں دیوانہ پن میں کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.