کیا جانے کدھر ہم ہیں وہ دل دار کہاں ہے
کیا جانے کدھر ہم ہیں وہ دل دار کہاں ہے
وہ اکبر خستہ جگر افگار کہاں ہے
بت خانے کسے کہتے ہیں کیا چیز ہے کعبہ
تسبیح کدھر رہتی ہے زنار کہاں ہے
کس طرح سے آنا ہوا مے خانہ میں اے شیخ
جبہ ہے کہاں آپ کی دستار کہاں ہے
اللہ رے اس امت مرحوم کے رتبے
خود عفو ہے جو یاں کہ گنہ گار کہاں ہے
جز تیرے کسی کی ہمیں اے دوست خبر کیا
کیا جانیں کدھر غیر گئے یار کہاں ہے
پیدا جو ہو سچی طلب انسان کو اکبرؔ
مطلوب کہے میرا طلب گار کہاں ہے
- کتاب : تجلیاتِ عشق (Pg. 370)
- Author : شاہ اکبرؔ داناپوری
- مطبع : شوکت شاہ جہانی، آگرہ (1896)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.