Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

گلشن میں اس نے رخ سے جو پردہ اٹھا دیا

شاہ اکبر داناپوری

گلشن میں اس نے رخ سے جو پردہ اٹھا دیا

شاہ اکبر داناپوری

MORE BYشاہ اکبر داناپوری

    گلشن میں اس نے رخ سے جو پردہ اٹھا دیا

    بلبل کا ہوش رنگ گلوں کا اڑا دیا

    یہ کہہ کے شیخ نے مجھے درس فنا دیا

    باقی رہا وہ جس نے خودی کو مٹا دیا

    تھا اپنی صنعتوں کا تماشہ جو دیکھنا

    بازار کائنات میں میلا لگا دیا

    رزاقیٔ خدا پہ ہے تکیہ فقیر کو

    بیٹھے ہیں گھر میں کھاتے ہیں اللہ کا دیا

    دل کس سے مانگتے ہو کہاں دل کہاں جگر

    مدت ہوئی کہ خاک میں سب کو ملا دیا

    اکبرؔ بلند کی مرے قاتل نے تیغ جب

    میں نے سر نیاز قدم پر جھکا دیا

    مأخذ :
    • کتاب : تجلیاتِ عشق (Pg. 53)
    • Author : شاہ اکبرؔ داناپوری
    • مطبع : شوکت شاہ جہانی، آگرہ (1896)
    • اشاعت : First

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے