پھر وہ رشک گل تر یاد آیا
پھر وہ رشک گل تر یاد آیا
پھر وہ منظور نظر یاد آیا
حیف اس دل پہ ہے جس کو اے دوست
جز ترے کوئی اگر یاد آیا
بعد مدت کے چلے ہیں ناوک
آج پھر میرا جگر یاد آیا
اس کے سہنے کو بھی ہم ہیں تیار
کچھ ستم اور اگر یاد آیا
کعبہ یا دیر ہو شیدا کو ترے
ہر جگہ تیرا ہی در یاد آیا
کچھ بھی یاد اب دل کامل کو نہیں
تو جو یاد آیا اگر یاد آیا
- کتاب : بہارمیں اردو کی صوفیانہ شاعری (Pg. 200)
- Author :محمد طیب ابدالی
- مطبع : اسرار کریمی پریس الہ آباد (1988)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.