ہے دل میں مکیں جلوۂ مستانہ کسی کا
ہے دل میں مکیں جلوۂ مستانہ کسی کا
یہ شیش محل ہے کہ پری خانہ کسی کا
پوچھوں گا سراغِ دلِ گم گشتۂ گیسو
آئے گا مرے ہاتھ اگر شانہ کسی کا
سنتے ہیں کہ غش کھا کے گرے حضرتِ موسیٰ
دیکھا نہ گیا جلوۂ مستانہ کسی کا
ہے نشۂ پندار عبث بادہ کشوں کو
ساقی نہ کسی کا ہے نہ میخانہ کسی کا
ہے دید کے قابل دلِ صد چاک ہمارا
آئینہ کسی کا ہے کہیں شانہ کسی کا
اللہ رے فیضِ کرم ساقیٔ گل رو
خالی کبھی رہتا نہیں پیمانہ کسی کا
کس ناز سے کہتا ہے مجھے دیکھ کے ساقی
خالی ہے تو بھر جائے گا پیمانہ کسی کا
نیرنگ دکھاتی ہے عجب گردشِ گردوں
اک رنگ جہاں میں کبھی دیکھا نہ کسی کا
گریاں ہے کوئی ہجر میں ساقی کے شب وروز
بھرتا ہے مئے عیش سے پیمانہ کسی کا
جاتا ہے بصد شوق کوئی جانبِ کعبہ
ہے قصد ہر اک دم سوئے بت خانہ کسی کا
ہے رند کوئی ہے کوئی پابند شریعت
دونوں سے طریقہ ہے جدا گانہ کسی کا
پھرتا ہے کوئی شہر کے کو چوں میں شب وروز
آباد کوئی کرتا ہے ویرانہ کسی کا
اک خاک پہ بیٹھا ہے تو اک تخت نشیں ہے
انداز سراپا ہے فقیرانہ کسی کا
خاموش کوئی گوشۂ مرقد میں پڑا ہے
عبرت کا محل آج ہے کاشانہ کسی کا
دیکھا تو یہ سب خواب میں دنیا کے تماشے
کہنے کو بھی رہتا نہیں افسانہ کسی کا
کس طرح کہوں ان سے دلِ زار کا قصہ
سنتا ہوں کہ سنتے نہیں افسانہ کسی کا
پیوند زمیں ہوگئے قیصرؔ جم وکسریٰ
آخر نہ رہا خلعتِ شاہانہ کسی کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.