زمیں سے اٹھی آسماں بن گئی
زمیں سے اٹھی آسماں بن گئی
مری آہ سوزاں دھواں بن گئی
ترے عشق میں ہم بگڑتے گئے
رقیبوں کی تقدیر ہاں بن گئی
جو لکھی صفت تیری تقریر کی
سراسر قلم کی زباں بن گئی
خدا گردِ غربت کو قائم رکھے
کہ یہ دھوپ میں سائباں بن گئی
ہوئی گاہ دمساز ناقوس کی
کبھی آہ سوزِ اذاں بن گئی
تری جستجو میں پسِ مرگ بھی
مری خاک ریگِ رواں بن گئی
نظر تیری سیدھی سے ترچھی ہوئی
یہ ناوک تھی پر اب کمان بن گئی
وہاں اپنے گھر آپ تڑپے تو کیا
مری جان پر تو یہاں بن گئی
ڈبوئی تھی کشتی تنِ اشک نے
مگر آہِ دل بادباں بن گئی
گئی روح پھر جسم میں آگئی
تری یاد قالب میں جاں بن گئی
لکھے شعر جب وصف رخ میں ترے
زمینِ غزل آسماں بن گئی
بڑھی قیصرؔ اب تو یہ مشقِ سخن
کہ دریا یہ طبع رواں بن گئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.