بہ ظاہر چشم ساقی گر نشہ میں چور ہو جائے
بہ ظاہر چشم ساقی گر نشہ میں چور ہو جائے
وہ جس کو اک نظر دیکھے وہی مخمور ہو جائے
پڑے جس راہ پر پر تو، تمہارے روئے انور کا
یقیں ہے اس کا ذرہ ذرہ رشکِ طور ہو جائے
ہمارا شیشۂ دل بھی بڑے نازوں کا پالا ہے
کہیں یہ سنگِ فرقت سے نہ چکنا چور ہو جائے
عجب کیا کہ ٹھنڈی سوزشِ زخمِ جگر کچھ ہو
جو ٹپکے اشک حسرت مرہمِ کافور ہو جائے
بہت چاہا تمہاری یاد کو دل میں نہ آنے دوں
مگر وہ کیا کرے کمبخت جو مجبور ہو جائے
ہوا وہ نور کا تڑکا وہ گذری شب جوانی کی
جنابِ شاہؔ اب تو فکر دنیا دور ہو جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.