Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

بہ ظاہر چشم ساقی گر نشہ میں چور ہو جائے

شاہ عظیم آبادی

بہ ظاہر چشم ساقی گر نشہ میں چور ہو جائے

شاہ عظیم آبادی

بہ ظاہر چشم ساقی گر نشہ میں چور ہو جائے

وہ جس کو اک نظر دیکھے وہی مخمور ہو جائے

پڑے جس راہ پر پر تو، تمہارے روئے انور کا

یقیں ہے اس کا ذرہ ذرہ رشکِ طور ہو جائے

ہمارا شیشۂ دل بھی بڑے نازوں کا پالا ہے

کہیں یہ سنگِ فرقت سے نہ چکنا چور ہو جائے

عجب کیا کہ ٹھنڈی سوزشِ زخمِ جگر کچھ ہو

جو ٹپکے اشک حسرت مرہمِ کافور ہو جائے

بہت چاہا تمہاری یاد کو دل میں نہ آنے دوں

مگر وہ کیا کرے کمبخت جو مجبور ہو جائے

ہوا وہ نور کا تڑکا وہ گذری شب جوانی کی

جنابِ شاہؔ اب تو فکر دنیا دور ہو جائے

مأخذ :

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے