Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

نگاہوں ہی نگاہوں میں یہ سودا کر لیا ہم نے

شاہ عظیم آبادی

نگاہوں ہی نگاہوں میں یہ سودا کر لیا ہم نے

شاہ عظیم آبادی

نگاہوں ہی نگاہوں میں یہ سودا کر لیا ہم نے

نظر ان کی جو بدلی، دل کو سیدھا کر لیا ہم نے

جلا جب دل کے آئینہ میں پیدا کر لیا ہم نے

نظر کے سامنے کعبہ و بطحا کر لیا ہم نے

گناہوں میں ہمارے لاگ تھا لا تقنطوا کا بھی

تری رحمت پہ اے خالق بھروسا کر لیا ہم نے

نہ جھومے کیوں مرا دل چشم میگوں کے تصور سے

بہم جب جام وساقی اور صہبا کر لیا ہم نے

مسیحا سے جو ملنے کی ہوئی خواہش کبھی دل کو

تپش سر میں جگر میں سوز پیدا کر لیا ہم نے

جنوں جب سے ہوا ہے سر میں پیدا شعر گوئی کا

کبھی تو دل کو گلشن، گاہِ صحرا کر لیا ہم نے

ہوئی ہے شاہؔ بدنامی یہ اپنے دل کے ہاتھوں سے

یہ رسوائی کا ساماں خود مہیا کر لیا ہم نے

مأخذ :

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے