وفورِ بیخودی میں گر جو سجدہ ہو گیا ہو گا
وفورِ بیخودی میں گر جو سجدہ ہو گیا ہو گا
تو ذرہ بھی وہاں کا رشکِ کعبہ ہو گیا ہو گا
جبیں اس کی جو اس درجہ منور ہوتی جاتی ہے
یہ ممکن ہے ترے قدموں پہ سجدہ ہوگیا ہو گا
ترے مجبور کی آنکھوں سے جب آنسو بہے ہوں گے
تو ہر آنسو کا قطرہ بڑھ کے دریا ہوگیا ہو گا
کبھی بھولے سے بے پردہ سرِ بام آ گیے ہو گے
یہ دل تو نا سمجھ تھا، تم پہ شیدا ہوگیا ہو گا
برائے سیر جب بھی آ گیے ہوگے گلستاں میں
وہاں کا غنچہ غنچہ اک تماشا ہوگیا ہو گا
اسے کیا فکر ہوگی پرسشِ اعمال کی اپنے
کہ جس کے ہاتھ میں دامن کسی کا ہوگیا ہو گا
گیا ہے دفترِ اعمال لے کر شاہؔ محشر میں
یقیناً سارے عالم میں وہ رسوا ہوگیا ہو گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.