ٹکڑے ٹکڑے پہلے ہی جیب و گریباں کر دیا
ٹکڑے ٹکڑے پہلے ہی جیب و گریباں کر دیا
اے بہار آنے کا تیرے ہم نے ساماں کر دیا
زلف کھولے میری مرقد پر نہ آنا تھا تمھیں
خواب راحت کو مرے خواب پریشاں کر دیا
ایک بیکس سے عزیزوں نے جو کی پہلو تہی
چرخ کا تاروں نے تربت پر چراغاں کر دیا
حسرتِ عمر گذشتہ میں ہوا ہوں نا تواں
پیر تونے اے خیال یار عصیاں کر دیا
منزلیں جتنی تھیں سب طے ہو گئیں اک جام میں
کس قدر ساقی نے ان رستوں کو آساں کر دیا
خاک کر ڈالا جلا کر خرمنِ دل شاہؔ کا
ہائے کیا تو نے ہماری آہِ سوزاں کر دیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.