وعدۂ فردا بہت کرتے تھے مجھ مضطر سے آپ
وعدۂ فردا بہت کرتے تھے مجھ مضطر سے آپ
اب کہاں جائیں گے چھپ کر عرصۂ محشر سے آپ
ہے کہاں تک جلوۂ خورشید دنیا دیکھ لے
اک ذرا پردہ ہٹا دیں چہرۂ انور سے آپ
جان میں جان آئے گی کچھ دیر تو ٹھہرے گا دل
جھوٹ سچ آنے کا وعدہ کر تو دیں مضطر سے آپ
میرا دل ہے نرم و نازک آپ کا دل سخت تر
آبگینہ کو ملاتے ہیں کہاں پتھر سے آپ
شاہؔ کی یہ عرض ہے اے شافع روز جزا
حشر کے دن بخشوا دیں، داورِ محشر سے آپ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.