Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

بناتے ہیں وہ گل بوٹے وہاں تو اپنے داماں میں

شاہ عظیم آبادی

بناتے ہیں وہ گل بوٹے وہاں تو اپنے داماں میں

شاہ عظیم آبادی

بناتے ہیں وہ گل بوٹے وہاں تو اپنے داماں میں

یہاں اک تار بھی باقی نہیں میرے گریباں میں

لہو سے عاشقوں کے چار سو چھڑ کاؤ ہوتا ہے

کبھی گلگوں قبا کی آمد آمد ہے گلستاں میں

جھکا رکھا ہے اس درجہ ہمارے ضعف نے ہم کو

کہ اب سر گوشیاں ہوتی ہیں دامان و گریباں میں

بڑھانا جب ہوا وحشت میں سودا اور بھی میرا

تو آئے زلف بکھرا کر مرے خوابِ پریشاں میں

اڑا جاتا ہے تیزی سے سرِ منزل پہنچنے کو

ہیں یارب کون سے پر طائرِ عمر گریزاں میں

مٹایا ہے یہاں تک مجھ کو میرے جوش وحشت نے

سلامت شاہؔ دھجی بھی نہیں اپنے گریباں میں

مأخذ :

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے