گھر سے باہر آرہی ہے تاب روئے یار کی
گھر سے باہر آرہی ہے تاب روئے یار کی
واہ کیا تقدیر چمکی روزنِ دیوار کی
زرد چہرہ آنکھ پتھرائی زباں اور ہونٹ خشک
اے مسیحا اب یہ حالت ہے ترے بیمار کی
اس کی نظروں میں سمائے پھر نہ ساون کی جھڑی
دیکھ لے بارش جو میری چشم دریا بار کی
ہے تشابہ کا تعلق ان کے دنداں سے اسے
اس لئے ہے قدر اتنی گوہرِ شہوار کی
چشمِ و ابرو دیکھ کر ان کے تعجب ہے مجھے
کیا ضرورت ہے گلِ نرگس پہ اک تلوار کی
جس کو دے رکھا ہے خورشیدِ قیامت کا خطاب
ایک چنگاری ہے میری آہ آتش بار کی
کیا ہنسی آتی ہے اے گل جو نہیں خود اہلِ فن
اہل فن سے چاہتے ہیں داد وہ اشعار کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.