اے آفتاب عالم ہر جا ہے نور تیرا
اے آفتاب عالم ہر جا ہے نور تیرا
ہر ذرہ میں چمکتا کیسا ہے نور تیرا
تو شمع ہے منور فانوس کے ہے اندر
محفل میں سارے لیکن پھیلا ہے نور تیرا
تو ہے چراغ روشن عالم میں جلوہ افگن
خلوت میں بزم میں بھی چھایا ہے نور تیرا
روشن ہیں تجھ سے اختر شمس و قمر ہیں انور
ہر شان میں منور کیا کیا ہے نور تیرا
پہونچے جو طور سینا موسیٰ ابن عمران
صورت میں نخل کے وان بولا ہے نور تیرا
کچھ بھی نہیں ہے عرفانؔ واللہ ثم باللہ
گر ہے حباب در ہے دریا ہے نور تیرا
- کتاب : وظائف العارفین (Pg. 63)
- Author :سیردا عظیم آبادی
- مطبع : مطبع قیومی کانپور
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.