جس طرف بھی قدم اہل نظر جاتے ہیں
جس طرف بھی قدم اہل نظر جاتے ہیں
کاروانِ غم و آلام ٹھہر جاتے ہیں
اثر ضرب تو ہر وقت رہے گا تازہ
بات زخموں کی نہیں زخم تو بھر جاتے ہیں
حرم و دیر سے رندوں نے اٹھایا بستر
دیکھنا یہ ہے کہ آخر یہ کدھر جاتے ہیں
ضبط گریہ ہے کہ تعظیم محبت ساقی
اشک امنڈتے ہوئے پلکوں میں ٹھہر جاتے ہیں
طائرانِ ہوس درہم و دینار جہاں
سر زمیں غالب شہباز کی چر جاتے ہیں
جلوۂ صبح و مسا سامنے آ جاتا ہے
رخ پر نور پہ جب زلف بکھر جاتے ہیں
قہقہوں میں کہیں ہونے لگی تعمیر ادب
حضرتِ داغ بھی بے موت کے مر جاتے ہیں
امر تحقیق و تقلید کا کھل جاتا ہے
اہل دل آتے ہیں اور اہل نظر جاتے ہیں
شکوۂ ہجر ہے توہینِ محبت سالکؔ
پئے انفاس وہ آتے ہیں گزر جاتے ہیں
- کتاب : کرم کا پھول (Pg. 15)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.