جمالِ پاک کے جلوے کو منتشر دیکھا
جمالِ پاک کے جلوے کو منتشر دیکھا
انہیں کو دیکھا جدھر پھیر کر نظر دیکھا
جھلک رہا تھا یہ سورج وجود سے پہلے
عدم کی شام میں بھی جلوۂ سحر دیکھا
زہے عروج کہ پہنچے ہیں عرشِ اعظم پر
بلا کے ان کو خدا جانے کس قدر دیکھا
دل و دماغ میں بس کر رہا ہے حسنِ لطیف
کہ جس نے ایک نظر دیکھا عمر بھر دیکھا
جگہ بدلتی ہے جب حکم بھی بدلتا ہے
پیام بھیجنے والے کو نامہ بر دیکھا
انہی کا درد، انہی کی تلاش ہے محمودؔ
نظر نظر کو ہے جانچا جگر جگر دیکھا
- کتاب : Naghmat-e-Tasawwuf
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.