جب تمہاری زلفِ عنبر بو کا سودا ہو گیا
جب تمہاری زلفِ عنبر بو کا سودا ہو گیا
سلسلہ دنیا سے آزادی کا پیدا ہو گیا
ساتھ غیروں کے وہ فقرہ دے کے چلتا ہو گیا
میں تو کیا سمجھا ہوا تھا یا خدا کیا ہو گیا
الفت پردہ نشیں میں ایسا رسوا ہو گیا
قیس کے قصے سے بڑھ کر میرا قصا ہو گیا
انتہائے عشق نے اس کو کہاں پہنچا دیا
قیس سے مجنوں ہوا، مجنوں سے لیلا ہو گیا
دلربا ہے ہر ادا اس بت کی سر سے پاؤں تک
کیا ہوا شیدا اگر اس کا زمانا ہوگیا
معجزہ کہتے ہیں اس کو یہ نبی کی شان ہے
ماہِ تاباں اک اشارے میں دو پارا ہوگیا
کھینچتا کیوں کر تری تصویر دے جانِ جہاں
دیکھ کر صورت تری بانی کو سکتا ہو گیا
وصل کے وعدے پہ محسنؔ بک گیا دل ان کے ہاتھ
اچھے داموں جنسِ ناکارہ کا سودا ہو گیا
- کتاب : Kulliyat-e-Mohsin
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.