کوئی کب تک صبر آموزِ لب فریاد ہو
کوئی کب تک صبر آموزِ لب فریاد ہو
داد کے بدلے علی الاعلان جب بیداد ہو
دل لگا کر تم سے دیوانہ بنے برباد ہو
جانِ شیریں کیوں گنوائے کیوں کوئی فرہاد ہو
کیا یہی شرطِ وفا ہے کیا یہی انصاف ہے
میں مٹایا جاؤں میری خاک بھی برباد ہو
وجہِ تسکینِ دل مضطر ہو کچھ تو ہجر میں
تو نہیں تو غم غلط کرنے کو تیری یاد ہو
میرے مرنے کی خبر سن کر وہ بولے یا خدا!
یہ خبر جھوٹی ہو یہ افواہ بے بنیاد ہو
جس طرح مجھ کو مٹایا ہائے اس بے رحم نے
کوئی دشمن بھی نہ یارب اس طرح برباد ہو
ہوتی ہے محسنؔ کے بعد پھر راحت نصیب
یہ طریقہ خوب ہے ناشاد بن کر شاد ہو
- کتاب : Kulliyat-e-Mohsin
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.