Sufinama

کلیمِ طور پہ بے خود بنائے جاتے ہیں

شاہ محسن داناپوری

کلیمِ طور پہ بے خود بنائے جاتے ہیں

شاہ محسن داناپوری

MORE BYشاہ محسن داناپوری

    کلیمِ طور پہ بے خود بنائے جاتے ہیں

    حضور عرشِ بریں پر بلائے جاتے ہیں

    خدا کا شکر کہ مقتل میں لائے جاتے ہیں

    زہے نصیب کہ پھر آزمائے جاتے ہیں

    ستائے جاتے ہیں چرخے لگائے جاتے ہیں

    نیاز مند مگر ناز اٹھائے جاتے ہیں

    نقوشِ مہر و وفا کیوں مٹائے جاتے ہیں

    حضور کیوں مرے دل کو دکھائے جاتے ہیں

    شبِ وصال کے نقشے جمائے جاتے ہیں

    چراغ شام سے پہلے جلائے جاتے ہیں

    ہم اپنی آنکھوں سے ان کو جدا نہیں کرتے

    مگر وہ ہم کو نظر سے گرائے جاتے ہیں

    بتوں کا عشق، محبت کی اک کہانی ہے

    کوئی سنے نہ سنے ہم سنائے جاتے ہیں

    ہمارا قصۂ غم دل سے وہ نہیں سنتے

    ہم اپنی رام کہانی سنائے جاتے ہیں

    یہ دلگی بھی، محبت کی چھیڑ چھاڑ بھی ہے

    وہ آزماتے ہیں ہم آزمائے جاتے ہیں

    ہماری آس کو وہ ٹوٹنے نہیں دیتے

    بگڑتی جاتی ہے لیکن بنائے جاتے ہیں

    وہ میرے پہلو سے اٹھنے لگے جو وقتِ سحر

    تڑپ تڑپ کے کہا دل نے، ہائے جاتے ہیں

    مزے کی بات تو یہ ہے کہ اپنے محسنؔ کو

    وہ اپنا بندۂ احساں بنائے جاتے ہیں

    مأخذ :
    • کتاب : Kulliyat-e-Mohsin

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے