ہار بنا ان پارۂ دل کا مانگ نہ گجرا پھولوں کا
ہار بنا ان پارۂ دل کا مانگ نہ گجرا پھولوں کا
اور کہاں سے عاشق مفلس یہ گہنا پھولوں کا
دیکھے ہے وہ صحن چمن میں جا کے تماشا پھولوں کا
داغوں سے بن جائے یہ سینہ کاش کہ تختہ پھولوں کا
کاش دل صد چاک یہ بن کر بیچنے والا پھولوں کا
کوئے بتاں میں جا کے پکارے لو کوئی گجرا پھولوں کا
حرف نہیں ہے دیدۂ تر ٹکڑوں سے جگر کے لائق پر
سیل اشک کو دریا سمجھو اس کو نواڑا پھولوں کا
صبح نہیں بے وجہ جلائے لالے نے گلشن میں چراغ
دیکھ رخ گلنار صنم نکلا ہے وہ لالہ پھولوں کا
مجھ کو نہ لے چل باد بہاری رنگ چمن ہے وحشت خیز
جیب سے لے کر دامن تک سو ٹکڑے کرتا پھولوں کا
تو نے لٹایا انگاروں پر صبح تلک اے وعدہ خلاف
تیری خاطر ہم نے کیا تھا شب کو بچھونا پھولوں کا
سلک سرشک سرخ زمیں تک تجھ کو دکھاوے مژگاں سے
پھلجھڑی ایسی چھوڑ کوئی ہوں میں بھی لچھا پھولوں کا
کان سے تیرے جھک جھک کر یہ لیتا ہے بوسے عارض کے
یا تو ہمارے ٹکڑے کر یا توڑ یہ بالا پھولوں کا
دھوپ میں اس کا ہائے قفس صیاد ستم ایجاد رکھے
رہتا تھا جس مرغ چمن کے سر پر سایا پھولوں کا
جھل کھائے اغیار نہ کیوں کر کل چلون سے ہاتھ نکال
مارا تھا اس پردہ نشیں نے مجھ کو پنکھا پھولوں کا
عشق میں تیرے گل کھا کر جان اپنی دی ہے نصیرؔ نے آہ
اس کے سر مرقد پر گل رولا کوئی دونا پھولوں کا
- کتاب : کلیات شاہ نصیرؔ مرتب: تنویر احمد علوی (Pg. 350)
- Author : شاہ نصیرؔ
- مطبع : مجلس ترقی ادب، لاہور (1971)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.