نہانا مت تو اے رشک پری زنہار پانی میں
نہانا مت تو اے رشک پری زنہار پانی میں
حباب ایسا نہ ہو شیشہ بنے اک بار پانی میں
سنا اے بحر خوبی تیری اٹکھیلی سے چلنے کی
اڑائی رفتہ رفتہ موج نے رفتار پانی میں
جھلک اس تیرے کفش پشت ماہی کی اگر دیکھے
کرے قالب تھی ماہی بھی پھر لاچار پانی میں
نہیں لخت جگر یہ چشم میں پھرتے کہ مردم نے
چراغ اب کر کے روشن چھوڑے ہیں دو چار پانی میں
لب دریا پہ دیکھ آ کر تماشا آج ہولی کا
بھنور کا لے کے دف باجے ہے موج اے یار پانی میں
کہوں کیا ساتھ غیروں کے تو اس بے دید نے ہمدم
نہانے کے لیے ہرگز نہ کی تکرار پانی میں
کہا میں نے جو اتنا رکھ قدم اس دیدۂ تر پر
لگا کہنے کہ آتی ہے مری پیزار پانی میں
نصیرؔ آساں نہیں یہ بات پانی سخت مشکل ہے
اٹھائی ریختے کی تو نے کیا دیوار پانی میں
- کتاب : کلیات شاہ نصیرؔ - حصہ دوم مرتب: تنویر احمد علوی (Pg. 326)
- Author : شاہ نصیرؔ
- مطبع : مجلس ترقی ادب، لاہور (1971)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.