Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

مری آہ جگر سے کیوں نہ ہووے اب اثر پیدا

شاہ نصیر

مری آہ جگر سے کیوں نہ ہووے اب اثر پیدا

شاہ نصیر

MORE BYشاہ نصیر

    مری آہ جگر سے کیوں نہ ہووے اب اثر پیدا

    وہیں تو شیر رہتا ہے جہاں ہوتا ہے سر پیدا

    تمنا عشق کی رکھنا غلط فہمی ہے پیری میں

    کہیں افسردہ خاکستر سے ہوتا ہے شرر پیدا

    رگ جاں کے تئیں مجنوں کی کیا فصاد پہچانے

    مژہ سے چشم لیلیٰ کے ہے اس کو نیشتر پیدا

    تعین سے نکل اس بیضۂ افلاک کے اے دل

    تہیہ عرش پر اڑنے کا ہے کر بال و پر پیدا

    خدا حافظ ہے بحر عشق میں اس دل کی کشتی کا

    کہ ہے چین جبین یار سے موج دگر پیدا

    گدا کو کیوں نہ سیاحی کی لذت ہو کہ ہوتا ہے

    نیا دانہ نیا پانی نیا اک اور گھر پیدا

    یہاں تک خاک کا رتبہ ہے اس عالم میں اب جس سے

    کیا ہے شیشۂ ساعت نے اسباب سفر پیدا

    دھرا ہے اشک کس کی چشم میں جز دیدۂ عاشق

    نہیں دیکھا ہے یہ ہر اک صدف سے ہو گہر پیدا

    فقط کچھ طور پر جلوہ نہ تھا آئینے میں بھی ہے

    نصیرؔ اس کی تجلی ہے بہ آئین دگر پیدا

    مأخذ :
    • کتاب : کلیات شاہ نصیرؔ مرتب: تنویر احمد علوی (Pg. 223)
    • Author : شاہ نصیرؔ
    • مطبع : مجلس ترقی ادب، لاہور (1971)
    • اشاعت : First

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے